پشاور زلمی کے کپتان ڈیرن سمی سے سرِ راہ ملاقات ہو گئی۔ پاکستان کی شہریت ملنے کے بعد کافی خوش تو لگ رہے تھے لیکن میں نے محسوس کیا کہ کئی الجھنوں کا شکار ہیں۔ برسبیل تذکرہ میں نے پوچھا کہ جناب پاکستانی بننے کے بعد کیسا محسوس کر رہے ہیں؟ اپنی مخصوص دلنشیں مسکراہٹ لبوں پر لاتے ہوئے کہنے لگے، پاکستانی بننے کے بعد خود کو بڑا آزاد محسوس کر رہا ہوں، اب میں جہاں دل چاہے سڑک پہ کچرا پھینک سکتا ہوں، پان کھا کے تھوک سکتا ہوں، یہاں تک کہ جب اور جہاں دل چاہے رفع حاجت کرسکتا ہوں۔ ایسا لگتا ہے اب میں ایک آزادشہری بن گیا ہوں جو پہلے نہیں تھا۔
میں یہ سن کے کچھ بد مزہ تو ہوا اور فیصلہ نہ کر سکا کہ وہ واقعی خوش ہیں یا مجھ پہ طنز کر رہے ہیں۔ کسمساتے ہوئے میں نے موضوع بدلا اور پوچھا کہ اب پاکستان میں آپ کیا کام کریں گے؟ کہنے لگے اب پاکستانی بن گیا ہوں مجھے اب کام کی کیا ضرورت؟ میں ہنسنے لگا اور پوچھا پھربھی کچھ تو کریں گے۔ کہنے لگے کام کے لیے پیسوں کی ضرورت ہوتی ہے، یہاں سب نے مجھے مشورہ دیا کہ کوئی کام شروع کرنا چاہتے ہو تو پیسے جمع کرنے کے لیے کمیٹی ڈالو، پہلے تو مجھے کمیٹی کا نظام سمجھنے میں پورا ہفتہ لگا پھر محلے کی ایک اماں کے پاس کمیٹی ڈالی تو اگلے ہی دن وہ چل بسی اور رقم ڈوب گئی۔ میں نے افسوس کا اظہار کیا اور تسلی دی تو دل بڑا کر کے کہنے لگے کوئی بات نہیں میں یہی سمجھوں گا یہ ایک ــBad Luck تھی۔ میں نے کہا اب آپ پاکستان آ گئے ہیں اس طرح کی Bad Lucks ہوتی رہیں گی۔ براسا منہ بنا کے پوچھنے لگے یہاں پاکستان میں لوگ اچھی بات منہ سے کیوں نہیں نکالتے؟
میں کچھ شرمندہ سا ہوا اور بات بدلنے کے لیے پوچھا کہ یہ بتائیں آپ کو یہاں کھانے میں کیا پسند آیا؟ چھوٹتے ہی بولے گندی چیزیں۔ میں نے کہا کیا مطلب؟ کہنے لگے میں تو اب تک یہی سمجھ پایا ہوں کہ یہاں جو چیز جتنے گندے ماحول میں تیار ہوتی ہے اتنی ہی مزیدار ہوتی ہے، یہ کیا چکر ہے؟ میں نے کہا آپ کو خیال کرنا چاہیے ایسی بے احتیاطی پیٹ خراب کرنے کا سبب بن سکتی ہے۔ پیٹ خراب ہونے کے ذکر سے انہیں کچھ خیال آیا اور سوچتے ہوئے کہنے لگے یار یہاں پاکستان میں ایک اور بڑا پرابلم ہے۔ میں نے پوچھا وہ کیا؟ کہنے لگے یہاں عین اُس وقت لائیٹ چلی جاتی ہے جب آپ واش روم میں بیٹھے ہوں۔ میں نے کہا اس کا حل یہ ہے کہ آپ UPS لگوائو۔ کہنے لگے میرے پاس پیسے نہیں، سب شفٹنگ میں لگ گئے۔ میں نے کہا تو قسطوں پہ لے لو۔
یہ سن کر تجسس بھرے انداز میں کہنے لگے اب یہ کیا ہوتا ہے۔ میں نے دو گھنٹے لگا کر قسطوں کا پورا نظام سمجھایا اور بتایا کہ تھوڑے تھوڑے پیسے دیتے رہنا بس کل رقم کے دو گنا پیسے ادا کرنا ہوں گے، مکمل لکھت پڑھت ہو جائے گی، دو گواہ اور شناختی کارڈ کی کاپی ساتھ لے جانا، اللہ اللہ خیر صلا۔ کہنے لگے ایسا لگتا ہے پاکستان کی آدھی معیشت کمیٹیوں اور قسطوں پہ چل رہی ہے۔
کچھ سوچنے کے بعد میرے تھوڑا قریب ہو کر سرگوشی کے انداز میں پوچھنے لگے اچھا یار یہ بتائو یہ آخری تاریخ کا یہاں کیا چکر ہے، یہاں ہر کوئی آخری تاریخ کی فکر میں ہے، جسے دیکھو کہتا ہے بل جمع کرانے جا رہا ہوں آخری تاریخ ہے، کالج میں ایڈمیشن فارم جمع کرانا ہے آخری تاریخ ہے، ٹیکس دینے جا رہا ہوں آخری تاریخ ہے، گاڑی کی قسط دینی ہے آخری تاریخ ہے۔ آخر یہ آخری تاریخ کا کیا چکر ہے؟
میں اب ڈیرن سیمی کی باتوں سے محظوظ ہونے لگا تھا، میں نے مسکراتے ہوئے کہا یہ تھوڑی پیچیدہ بات ہے آپ کو سمجھ نہیں آئے گی۔ کہنے لگے مجھے تو کچھ اور باتیں بھی سمجھ نہیں آ رہیں۔ میں نے کہا مثلاً کون سی؟ کہنے لگے کہ میں نے اپنے گھر میں بجلی کا کنکشن لگوایا۔ جب بجلی کا بل آیا تو اس میں سو روپیہ پی ٹی وی کی فیس کی مد میں بھی ڈال دیا گیا ہے جبکہ میں نے پی ٹی وی کا تو کنکشن لیاہی نہیں۔ تو کیا یہاں جو بجلی کی سبسکرپشن لے گا اسے پی ٹی وی لازمی دیکھنا پڑے گا؟ میں ہنسا اور بس اتنا کہا۔ ویلکم ٹو پاکستان۔
میری بات سن کے کنفیوژ ہو گئے اور کہنے لگے میں چلتا ہوں مجھے ضروری کام سے جانا ہے۔ میں نے پوچھا کہاں جانا ہے۔ کہنے لگے موبائل کی سمیں کٹوا کے چھوٹی کرانی ہیں کہاں سے ہوں گی؟ میں نے کہا موٹر سائیکل رکشے پر بیٹھو اور ہال روڈ پر۔۔۔۔۔ میری بات بیچ میں کاٹ دی اور گھبرا کر فورا ًبولے موٹر سائیکل رکشے پر میں نہیں جائوں گا۔ میں نے پوچھا کیوں؟ کہنے لگے "ابھی آتے ہوئے میں موٹر سائیکل رکشے پر بیٹھا اور بیچ راستے میں اس کا پیٹرول ختم ہو گیا اس نے رکشہ سواریوں سمیت آگے سے اوپر اٹھا دیا۔ میرا تو سانس رکتے رکتے بچاـ"۔ میں ہنسنے لگا۔
مجھے ہنستا دیکھ کر پھر سنجیدہ ہو گئے ایک اور سوال ان کی زبان پر تھا۔ پوچھنے لگے یہ جوڑا کیا ہوتا ہے؟ میں نے پوچھا کیا مطلب؟ کپڑوں کا جوڑا؟ بکروں کا جوڑا؟ کہنے لگے "نہیں جس سے بھی ایک سگریٹ مانگو پوچھتا ہے جوڑا بنانا آتا ہے؟ "میں ایک بار پھر ہنسنے لگا۔ مجھے ہنستا دیکھ کر خود بھی مسکرائے مگر اٹھتے ہوئے پھرسنجیدہ ہو گئے۔ کہنے لگے جب سے پاکستان آیا ہوں ایک اور سیاپا پڑا ہوا ہے ہر ہفتے بیوی کہتی ہے میکے جانا ہے۔ میں نے پوچھا بیوی یہاں کی ہے یا وہاں کی۔ کہنے لگے نہیں یہیں کی ہے، لوکل۔ میں نے کہا بھائی فورا ًجائو اب آپ واقعی مشکل میں ہو۔