میر پور کے جلسہ عام میں وزیر اعظم پاکستان جناب عمران خان نے بھارتی وزیر اعظم مودی سے کہا ہے کہ پاکستان پر حملہ بھارت کی آخری غلطی ہو گی۔ اس لئے کہ پاکستان کے بائیس کروڑ عوام بھارت کی جارح افواج کو دندان شکن جواب دیں گے۔ دوسری طرف جی ایچ کیو میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی صدارت میں کور کمانڈرز کے اجلاس میں بھارتی فوج کے سربراہ کی دھمکی کا سخت نوٹس لیا گیا اور پاکستان کے ایک ایک انچ کے دفاع کے عزم کا اظہار کیا گیا۔
گزشتہ دنوں بھارت نے دھمکی دی تھی کہ وہ دس گیارہ روز کے اندر پاکستان کو شکست سے دو چار کر ے گا۔ اسی دھمکی کے پیش نظر وزیر اعظم اور ملکی کور کمانڈرز نے بھارت کو مسکت جواب دیا ہے اور کہا گیا ہے کہ بھارت کسی غلط فہمی میں نہ رہے۔ پاکستان کی بہادر اور پیشہ ورانہ تربیت سے لیس افواج اور ملک کے بائیس کروڑ عوام بھارت کی طرف سے جارحیت کرنے والی فوج کی تکا بوٹی کر دیں گے۔ بھارت اس وقت طاقت کے نشے سے چور ہے اور وہ پاکستان کو دھمکیاں دینے پر اتر آیا ہے۔ بھارت کے اندر کوئی واردات ہو جائے اس کی ذمہ داری پاکستان پر عائد کر دی جاتی ہے اور سرجیکل اسٹرائیک کے دعوے کر کے بھارتی عوام کوبیوقوف بنایا جاتا ہے۔ مگر بھارت کو یاد رکھنا چاہئے کہ چھبیس فروری اور ستائیس فروری کو ایک سال بھی نہیں گزرا جب بھارت کو سرجیکل اسٹرائیک میں منہ کی کھانا پڑی تھی اوربھارت کے دو جنگی لڑاکا بمبار طیارے مار گرائے تھے جن میں سے ایک کے پائلٹ ابھی نندن کو جنگی قیدی بننے کا مزہ چکھنا پڑا اور بھارت نے ا سکی جلد رہائی کے لئے واویلا مچانا شروع کر دیا تھا۔ بھارت کو اپنی جارحیت کا ہمیشہ کرارا جواب دیا گیا اورا سکی سرجیکل اسٹرائیکس کو ناکام بنادیا گیا۔ بھارت نے ممبئی حملوں کے بعد بھی اپنی فوج پاکستان کی سرحد پر لگا دی تھی مگر پاکستان کی جوابی تیاریوں کو دیکھ کر بھارتی افواج نے جلد ہی چھائونیوں کی راہ لی۔ اسی بھارت نے براس ٹیکس مشقوں کی آڑ میں پاکستان پر چڑھائی کا ارادہ کیا تو جنرل ضیا نے بھارت میں ایک کر کٹ میچ کے دوران راجیو گاندھی کو صرف اتنا کہا کہ مہاراج فوجیں واپس کرو ورنہ میں واپس جا کر ایٹمی بٹن دبا دوں گا۔ بس ایک دھمکی پر بھارت کے اوسان خطا ہو گئے اور اس کی فوج جس رفتار سے سرحدوں کی طرف بڑھ رہی تھی، اس سے زیادہ تیز رفتاری سے ا سے چھائونیوں میں واپس جانا پڑا۔ بھارت نے چوروں کی طرح سیاچین گلیشیئر کے علاقے پر اس وقت قبضہ کیا جب پاکستانی افواج سردی اور شدید برفباری کی وجہ سے اسے موسم سرما میں خالی کر کے نیچے اتر آئی تھیں مگر وہ دن اورا ٓج کا دن، بھارت کو سیاچین میں ایک انچ آگے بڑھنا نصیب نہیں ہوا اور بھارت کو کارگل بھی یاد رہنا چاہئے جب پاکستان نے بھارت کے سیاچین قبضے کے فارمولے کی پیروی میں اسی طرح کارگل کی چوٹیوں پر قبضہ کرلیا جب بھارتی افوا ج اس علاقے کو سردی اور برفباری کی وجہ سے موسم سرما میں خالی کر گئی تھیں۔ اگلے موسم گرما میں بھارتی افواج نے چوٹیوں پر چڑھنے کی کوشش کی توا س کے فوجیوں کو مکھیوں کی طرح چن چن کر مارا گیا،۔ کارگل میں اس ذلت آمیز شکست کی وجہ سے درجنوں بھارتی فوجی افسروں کا کورٹ مارشل بھی ہوا بھارت کو پینسٹھ کی جنگ بھی نہیں بھولنی چاہئے جب اس نے لاہور پر رات کی تاریکی میں جارحانہ یلغار کر دی تھی اور بھارتی جرنیل نے بڑھک لگائی تھی کہ وہ اسی شام لاہور کے جم خانہ میں جام فتح نوش کرے گا مگر وہ پاک فوج کے ایک چھوٹے سے دستے کا حملہ برداشت نہ کر سکا اور اپنی کمانڈ جیپ چھوڑ کر فرار ہو گیا۔ یہ جیپ ہمارے پاس وار میوزیم میں رکھی ہے۔
بھارت کا دعویٰ ہے کہ اس نے اکہتر میں پاکستان کو شکست دی لیکن جنگی ریکارڈ دیکھ لیجئے دو ہفتے کی جنگ میں بھارتی فوج مشرقی پاکستان کی سرحد پر ایک انچ بھی فتح حاصل نہیں کر سکی تھی اور اس نے تو وہاں کے عوام کے ذریعے مکتی باہنی بنا کر مشرقی پاکستان میں قتل عام کیا اور ایک ہزار میل کی دوری کی وجہ سے پاکستان اپنی افواج کو کمک نہیں بھیج سکتا تھا جس کا فائدہ بھارت نے اٹھایا، ریکارڈ گواہ ہے کہ جس روز سرنڈر ہوا۔ پاکستان کی افواج مشرقی سرحد کے اگلے مورچوں میں بدستور ڈٹی ہوئی تھیں۔ بھارت نے فضائی راستہ اختیار کیا اور ڈھاکہ میں اتر کر جنرل نیازی کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور کیا۔ بھارت کو اڑتالیس کی کشمیر کی جنگ بھی یا درہنی چاہئے جب ہمارے قبائلی لشکر نے بھارت کی مسلح افواج کو سری نگر سے مار بھگایا اور بھارتی وزیرا عظم پنڈت نہرو پھولے سانس کے ساتھ سلامتی کونسل سے جنگ بندی کی بھیک مانگنے کے لئے نیو یارک پہنچ گیا۔ بھارت کس میدان میں پاکستان کا مقابلہ کرے گا۔ کیا بھارت کویاد نہیں کہ گزشتہ برس اٹھائیس فروری کی رات جب اس نے بہاولپور کے علاقے کو نشانہ بنانے کے لئے براہموس میزائل نصب کئے تو پاکستا ن نے اپنے تمام، میزائل بھارت کے ایک ایک شہر کو نشانہ بنانے کے لئے باہر نکال لئے اور چند میزائلوں کا رخ اسرائیل کی طرف بھی کر دیا جس پر امریکہ کو اسرائیل کے دفاع کے لئے میزائل شکن بیڑیاں اپنے بحری بیڑے سے دینا پڑیں۔ مگر اس خطرے کا سامنا کرنے کو نہ بھارت تیار تھا اور نہ امریکہ کیونکہ دنیا ایک وسیع قیامت سے دوچار ہو سکتی تھی۔ بھارت یاد رکھے کہ پاکستان کے پاس اللہ کے فضل سے آج بھی سب کچھ موجود ہے اور بھارت صرف گیدڑ بھبھکیاں لگا کر اپنے عوام کوبیوقوف بنا سکتا ہے ورنہ وہ جانتا ہے کہ سرحدی خلاف ورزی کی اسے کیا سزا ملے گی۔
پاکستان کی دفاعی طاقت نہ صرف بھارت کے سامنے ایک ڈھال ہے بلکہ پورے خطے میں ا سکی وجہ سے طاقت کاتوازن قائم ہے۔ اگر خلیج عرب میں کوئی خونیں جنگ نہیں ہو سکی تو ا سکی وجہ بھی پاکستان کی دفاعی طاقت ہے جو خلیج کے ارد گرد کے ممالک میں جارحانہ عزائم کی تکمیل میں حارج ہے۔
وزیرا عظم اور کور کمانڈرز نے بھارت کو کرارا جواب دے کر اس کے ہوش ٹھکانے لگا دیئے ہیں اور توقع کی جا سکتی ہے کہ اگر بھارت میں ذرا بھی عقل ہے تووہ جارحیت سے پہلے سو بار سوچے گا۔