اس خاموشی کی آخر وجہ کیا ہے؟ یایہ خاموشی بے وجہ ہے؟ کیا آپ کو کسی نے خاموش رہنے کا پیغام دے رکھا ہے؟ کیا یہ خاموشی ہی آپ کے لیے فائدہ مند ہے؟ کیا یہ خاموشی آپ کے محفوظ مستقبل کی ضامن ہے؟ کیا یہ خاموشی کسی شرط پر ہے؟ کیا آپ اس لیے خاموش ہیں کہ آپ کو بولنا پسند نہیں؟ کیا آپ اس لیے خاموش ہیں کہ آپ کی زیادہ بولنے کی عادت نقصان دہ ثابت ہوئی؟ کیا آپ اپنے چچا والی پالیسی پر چل نکلی ہیں؟ کیا آپ اور آپ کے بھائی دونوں اپنے چچا والی پالیسی پر گامزن ہوگئے ہیں، آخر آپ خاموش کیوں ہیں؟ آپ باہر آ کر بھی نہیں بول رہیں تو کیا آپ باہر جا کر بولیں گی؟ کچھ لوگ کہتے ہیں اس مدت کا آغاز ہو چکا ہے جس میں آپ یہاں بھی خاموش رہیں گی اور وہاں بھی، کیا یہ درست ہے؟
کچھ تو کہیے کہ لوگ کہتے ہیں
آج غالب غزل سرا نہ ہوا
ضمانت ملے پچاس سے زیادہ دن ہوگئے، اس دوران میں کم از کم پانچ ایسے واقعات ضرور ہوئے جس پر لب کشائی آپ کی ذمہ داری بھی تھی اور آپ کے کارکنوں کو اس کی توقع بھی تھی۔ آئیے آپ کو یاد دلاتا چلوں کہ کب کب آپ کے کارکنوں نے آپ کو خاموشی کو شدت سے محسوس کیا۔
پہلی مرتبہ تب جب آرمی چیف کی ایکسٹینشن کا معاملہ عدالت عظمیٰ نے پارلیمنٹ کے پاس بھیج دیا۔ منتخب نمائندوں سے کہا آپ خود فیصلہ کریں کہ آرمی چیف کی ریٹائرمنٹ کے بعد توسع کتنی مدت کے لیے دی جا سکتی ہے۔ یہ وہ وقت تھا جب آپ کواس سلسلے میں اپنی پارٹی کی پوزیشن واضح کرنے کے لیے لب کشائی کرنی چاہیے تھی، لوگ آپ کی طرف دیکھ رہے تھے مگر آپ خاموش رہیں۔
دوسری مرتبہ تب جب پرویز مشرف کیس کا فیصلہ آیا، پورے ملک میں بحث شروع ہوگئی کہ مشرف ہیرو تھا یا غاصب۔ آپ کی پارٹی نے اپنی حکومت کے دوران پرویز مشرف پر غداری کا مقدمہ بنایاتھااور آپ کا ماننا تھا کہ آپ کے خلاف دھرنے سے لیکر پانامہ تک کی افتاد اسی پرویز مشرف پر بنائے گئے کیس کی وجہ سے آئی۔ آپ نے کہا کہ میں نے سر جھکا کر کام کرنے سے انکار کر دیا تھا اسی لیے مجھ پر پانامہ کیس بنایا گیا۔ آپ نے کہا کہ آپ کا مقابلہ نا دیدہ قوتوں سے ہے۔ پرویز مشرف کے خلاف فیصلے کا د ن آپ کے لیے سب سے بڑا دن ہونا چاہیے تھاکہ یہ آپ کے موقف کی جیت تھی، مگر آپ خاموش رہیں۔ آپ کے والد تو چلیے بیمار ہیں مگر چچا سے جب سوال کیا گیا تو انہوں نے یہ کہہ کر ٹال دیا کہ میں نے ابھی فیصلہ پڑھا نہیں۔ کیا فیصلہ پڑھے بغیر مختصر تبصرہ بھی نہیں کیا جا سکتا تھا؟ کیا اتنے اہم معاملے پر آپ کی خاموشی معنی خیز نہیں؟
تیسری مرتبہ تب جب احسن اقبال کو گرفتار کر لیا گیا۔ مگر آپ کے ٹویٹر کی ڈی پی ویسے تبدیل نہ ہوئی جیسے رانا ثناء اللہ کے لیے ہوئی تھی، آپ نے اس گرفتاری کی مذمت نہ کی، آپ نے احسن اقبال کے حق میں ایک لفظ نہ کہا، کیا آپ نے خاموش رہنے کی منت مان رکھی ہے؟ کیا خاندان کے کسی بزرگ نے آپ کو زباں بندی کی تلقین کر رکھی ہے۔ ذرا سوچیئے احسن اقبال کے دل پر کیا گزر رہی ہو گی کہ ان کے تاحیات قائد کی بیٹی اور پارٹی کی فیوچر لیڈرکی طرف سے ان کے حق میں ایک لفظ نہ کہا گیا۔ احسن اقبال پارٹی کا مقدمہ لڑتے لڑتے جیل چلے گئے مگر آپ کی نامعلوم مصلحت ذاتی اور خاندانی مفاد ات کے گرد گھومنے میں مصروف ہے۔
چوتھی مرتبہ تب جب رانا ثناء اللہ کو ضمانت مل گئی۔ میڈیا میں طوفان بپا ہے، شہریار آفریدی شدید تنقید کی زد میں ہیں۔ رانا ثناء اللہ جب گرفتار ہوئے تھے تب حالات دوسرے تھے آپ نے اپنی ڈی پی پر ان کی تصویر لگا دی تھی۔ مگر چند ہی روز بعد آپ خاموشی کی سفر پر نکل گئیں، پارٹی نے رانا ثناء اللہ کو تنہا چھوڑ دیا۔ ان کے لیے کھڑا ہونے والا، ان کا کیس لڑنے والا، ان کے لیے بیان دینے والا کوئی نہ تھا۔ رانا ثناء اللہ کا کیس ان کی بیوی تنہا لڑتی نظر آئیں۔ رانا ثناء اللہ اور ان کی بیوی کو تنہا چھوڑ دیا گیا، وہ عدالتوں کے چکر کاٹتی رہیں، عدالتوں اور میڈیا کا محاذ تنہا ایک غیر سیاسی عورت نے سنبھالے رکھا، پارٹی انہیں جیل کے اندھیروں میں چھوڑ کر خاموشی کے سفر پر نکل گئی اور اب جب انہیں رہا کر دیا گیا ہے تو بھی آپ خاموش ہیں اور آپ کی خاموشی کو شدت سے محسوس کیا جا رہا ہے۔
آپ کی خاموشی کوایک اور موضوع پر بھی شدت سے محسوس کیا جا رہا ہے اور وہ ہے آپ کے والد کی صحت کا معاملہ۔ ایک وقت تھا جب آپ صبح شام نواز شریف صاحب کی خرابی ٔ صحت کے بارے میں اپڈیٹ کیا کرتی تھیں، ان کی میڈیکل رپورٹس شئیر کیا کرتی تھیں، تشویش میں مبتلا کارکنوں کو انکی بیماری یا صحت سے متعلق آگاہ کرنا ضروری بھی تھا۔ مگر اب یہ کیوں غیر ضروری ہو گیا ہے؟ اب کارکنان لندن سے آنے والے ہر شخص کو روک روک کر پوچھتے ہیں کہ میاں صاحب کی صحت کیسی ہے، مگر انہیں صحیح حالات بتانے والا کوئی نہیں۔ آپ کیوں خاموش ہیں، بتائیے ناں کہ اب نواز شریف صاحب کے پلیٹ لیٹس کتنے ہیں، تازہ رپورٹس کی کہتی ہیں، ڈاکٹرز کیا تجویز کر رہے ہیں، بتائیے کہ کارکنوں کی تشویش کم ہو سکے۔
مریم نواز کی رہائی کو پچاس دن سے زیادہ ہو گئے، اس دوران میں مفتاح اسماعیل کی رہائی بھی عمل میں آئی، لندن میں سینئر پارٹی قیادت کا اجلاس بھی ہوامگر وہ خاموش رہیں۔ ان کے پسندیدہ وٹس ایپ گروپ والے اینکرز کی برتھ ڈیز بھی آئیں، جنھیں وہ ٹویٹر پر سالگرہ مبارک کے پیغام دیا کرتی تھیں، مگر وہ خاموش رہیں اور کوئی کوئی پیغام جاری نہ کیا۔تہذیب حافی کا مشہور شعر ہے
تیرا چپ رہنا میرے ذہن میں کیا بیٹھ گیا
اتنی آوازیں تجھے دیں کہ گلا بیٹھ گیا