Wednesday, 20 November 2024
  1.  Home/
  2. 92 News/
  3. Maryam Ki Teen Darkhwasten, Panch Sawal

Maryam Ki Teen Darkhwasten, Panch Sawal

نواز شریف بضد ہیں کہ مریم لندن نہیں آئیں گی تو آپریشن نہیں کرائوں گا، شہباز شریف بضدہیں کہ بھائی آپریشن نہیں کرائیں گے تو پاکستان واپس نہیں جائوں گااور مریم بضد ہیں کہ باہر نہیں جانے دیا جائے گا تو ابو صحت یاب نہیں ہوں گے۔

پاکستان پر سب سے زیادہ بار حکومت کرنے والے شریف خاندان کو اندازہ ہونا چاہیے کہ ریاست اور قانون ضد پر نہیں چلتے۔ مریم نواز کے کیس میں کئی تکنیکی پہلو ہیں جو ان کے بیرون ملک جانے کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔ انہوں نے عدالت میں تین درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔ ایک، ان کا نام ای سی ایل سے نکالا جائے۔ دو، انہیں ان کا پاسپورٹ واپس کیا جائے۔ تین، نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس کو مریم نواز کے کیس کا حصہ بنایا جائے۔ سب سے پہلے تو سمجھ لیا جائے کہ مریم نوازکی درخواستیں مان لینے میں قانونی رکاوٹیں کیا ہیں۔

پہلی بات تو یہ ہے کہ مریم نواز چودھری شوگر ملز کیس میں مشروط ضمانت پر رہا ہیں اور ضمانت کی شرط یہ تھی کہ وہ اپنا پاسپورٹ جمع کرائیں گی۔ یعنی وہ اگر اپنا پاسپورٹ جمع نہ کراتیں تو ضمانت نہ ملتی۔ قانونی ماہرین کی رائے ہے کہ اب اگر وہ اپنا پاسپورٹ واپس لے لیتی ہیں تو مشروط ہونے کے باعث ضمانت خود بہ خود ختم ہو جائے گی یعنی جب شرط ہی نہ مانی گئی اور اس پر عمل درآمد باقی نہ رہا تو ضمانت کیسی؟

دوسرا پہلو یہ ہے کہ مریم نواز کا نام ای سی ایل میں اسلام آباد کی احتساب عدالت نے ڈالاجبکہ اس کے خلاف مریم نواز نے درخواست دائر کی ہے لاہور ہائیکورٹ میں۔ اب قانونی ماہرین کی رائے یہ ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرنے کے لیے لاہور ہائیکورٹ مناسب فورم نہیں ہے، اس کے لیے سپریم کورٹ مناسب فورم تھا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ لاہور ہائیکورٹ میں نہیں سپریم کورٹ میں چیلنج ہو سکتا ہے۔ نہ جانے شریف فیملی اپنی ہر درخواست لاہورہائیکورٹ کے پاس کیوں لیے جاتی ہے۔

تیسرا پہلو یہ ہے کہ مریم نواز کو نواز شریف کے عیادت کے لیے انسانی ہمدردی کی بنا پر ضمات دی گئی اور اس کے فورا بعد نواز شریف ملک سے باہر چلے گئے تو اب جب انہیں اپنے والد کی عیادت کی ضرورت باقی نہیں رہی تو کیا قانونی طور پر وہ اب بھی ضمانت پر ہیں۔ یعنی جب ضمانت کی بنیاد ہی باقی نہ رہی تو ضمانت کیسی؟

چوتھا نکتہ یہ ہے کہ مریم نواز نے نواز شریف کی جن میڈیکل رپورٹس کو اپنے کیس کا حصہ بنانے کی درخواست دائر کی ہے وہ حکومت پنجاب مسترد کر چکی ہے۔ حکومت پنجاب کو نواز شریف کی جانب سے چھ فروری کو میڈیکل رپورٹس کے نام پر جو خط موصول ہوا اسے یہ کہہ کر مسترد کیا جا چکا ہے کہ یہ میڈیکل رپورٹس نہیں ایک ڈاکٹر کی جانب سے لکھا گیا خط ہے جس کی بنیاد پر نواز شریف کی صحت کے بارے میں اندازہ لگانا ممکن نہیں۔ یہ بھی کہا گیا کہ نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس خط کے ساتھ نہیں لگائیں گئیں جس کی بنا پر ان کے پلیٹ لیٹس، دل کی صحت اور خون کی روانی کو جانچا نہیں جا سکتا۔ اب سوال یہ ہے کہ جو میڈیکل رپورٹ حکومت پنجاب مسترد کر چکی ہے اسے مریم کے کیس کا حصہ کیسے بنایا جا سکتا ہے اور اگر بنا بھی دیا جاتا ہے تو مسترد شدہ رپورٹ مریم نواز کو کیا فائدہ دے سکتی ہے۔

پانچواں سوال یہ ہے کہ نواز شریف کا کنڈکٹ مریم نوا ز کے کیس پر اثر انداز ہو سکتا ہے؟ یہ بات ذہن میں رہنی چاہیے کہ نواز شریف کو ان کی صحت کی بنیاد پر علاج کی غرض سے چار ہفتے کے لیے باہر جانے کی اجازت دی گئی لیکن باہر جا کر انہوں نے اپنا علاج نہ کرایا اور ضد باندھ لی کہ مریم نہیں آئیں گی تو علاج نہیں کرائوں گا۔ نواز شریف اور ان کے ضمانتی نے عدالت سے کیے گئے عہد کی پاسداری کو اپنی ضد کی نظر کر دیا تو ایسے میں کیا یہ سوال مریم کے سامنے نہیں اٹھے گا کہ آپ کے والد علاج کے لیے باہر گئے، اب نہ علاج کرا رہے ہیں نہ واپس آ رہے ہیں تو آپ کی بات پر کیسے یقین کر لیا جائے۔ یہی نکتہ نیب کی ٹیم کی جانب سے بھی بار بار اٹھایا جا رہا ہے کہ پورا خاندان باہر جا کر بیٹھ گیا، بار بار بلانے پر بھی واپس نہیں آ رہا تو مریم نواز پر کیسے یقین کیا جائے۔

اب یہ تو تھی قانونی بحث۔ لیکن اس کا ہرگز مطلب نہیں کو مریم کے باہر جانے کے تمام راستے مسدود ہو چکے ہیں۔ اللہ مسبب الاسباب ہے، وہ راستہ پیدا کر سکتا ہے جیسے اس نے نواز شریف کے لیے کیا۔ پہلے اسلام آباد ہائیکورٹ سے طبی بنیادوں پر ان کی درخواست خارج ہوئی، پھر سپریم کورٹ میں قانونی پہلووں پر بحث ہوئی اور سوال کیا گیا کہ پاکستان کی تاریخ میں ایسی کوئی مثال نہی ملتی کہ ایک سزا یافتہ مجرم کو علاج کے لیے باہر جانے دیا جائے، نہ ہی اس پر کوئی قانون موجود ہے لہذا انہیں باہر جانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ جب ہائیکورٹ کے بعد سپریم کورٹ میں بھی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی گئی اور باہر جانے کے تمام راستے بند ہو گئے تو پھر قدرت حرکت میں آئی، کچھ لوگوں کے ذہن میں اس سے متعلق خوفِ خدا پیدا کیا، قانونی راستے بند ہو جانے کے باوجود صاحبان اختیار کو راستے سجھائے اور جشم فلک نے دیکھا کہ وہ جو قانونی طور پر ممکن نہ تھا نہایت آسانی سے ہو گیا۔ نواز شریف رہا بھی ہو گئے، باہر بھی چلے گئے، علاج بھی نہیں کرا رہے، واپس بھی نہیں آ رہے۔ کوئی انہیں واپس لانے میں سنجیدہ بھی نہیں۔ ایسے ہی مریم کے کیس میں بھی ہو سکتا ہے، قدرت مسبب الاسباب ہے وہ وہاں سے بھی راستے پیدا کر دیتی ہے جہاں قانون اور ضابطے ہر طرح کے راستے بند کر دیں۔